۲۷ مهر ۱۴۰۳ |۱۴ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 18, 2024
وداع مردم اصفهان با سردار شهید نیلفروشان در امامزاده شاه میر حمزه

حوزہ/ یوں تو اسلامی جمہوریہ ایران میں انقلاب ہی مزاحمت کا نتیجہ تھا، لیکن انقلاب، استعماری اور استکباری قوتوں کو شروع دن سے ہی کانٹے کی مانند چبھتا رہا اور آزاد رہنے کے جرم میں ایرانی قوم نے بڑی بڑی قربانیاں دیں اور ان قربانیوں میں سے ایک، شہید نیلفروشان کی قربانی بھی ہے۔

تحریر: ضامن علی

حوزہ نیوز ایجنسی | یوں تو اسلامی جمہوریہ ایران میں انقلاب ہی مزاحمت کا نتیجہ تھا، لیکن انقلاب، استعماری اور استکباری قوتوں کو شروع دن سے ہی کانٹے کی مانند چبھتا رہا اور آزاد رہنے کے جرم میں ایرانی قوم نے بڑی بڑی قربانیاں دیں اور ان قربانیوں میں سے ایک، شہید نیلفروشان کی قربانی بھی ہے۔

یہ بات دوست اور دشمن سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ملکی سالمیت اور عوامی مفادات کی حفاظت کے لیے بے شمار قربانیاں دیں اور ان قربانیوں کے نتیجے میں عظیم کامیابیاں بھی حاصل کیں۔

عظیم کامیابیاں کس طرح حاصل کیں؟

پہلی بات تو یہ ہے کہ اس ملک نے اپنے ہی پیروں پر کھڑا ہونا سیکھا، یعنی بلا مبالغہ ہر جہت سے غنی ہو گیا، جدید علوم سے لے کر جدید ٹیکنالوجی اور جدید سائنسی تحقیقات سے لے کر دینی علوم کے میدان میں بڑے بڑے دانشوروں کی تربیت کی۔

آپ اندازہ لگائیں! یہ ملک ابھی جوان ہے، انقلاب کو مگر کتنا عرصہ ہوا؟

انقلاب کی تاریخ پھر آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ کی تاریخ اور دفاع مقدس کے بعد کی تاریخ دیکھیں گے تو ہر منصف اور آزادی پسند انسان اس بات کا ضرور اعتراف کرے گا کہ ایران نے کبھی ان واقعات پر گھٹنے نہیں ٹیکے، بلکہ ان واقعات کو فرصت میں تبدیل کردیا اور مزید سیکھا اور تیزی سے آگے بڑھتا رہا۔

قومیں کیوں ترقی کرتی ہیں؟

قومیں، رہبر اور رہنما کی بصیرت اور خود قومی اتحاد و اتفاق سے ترقی کرتی ہیں اور اس بات کا دشمن نے بھی کئی مرتبہ اعتراف کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر یعنی حضرت آیت اللہ العظمٰی امام سید علی حسینی خامنہ ای مدظلہ کی ایک گھنٹے کی تقریر سے ہمارے تمام عزائم خاک میں مل جاتے ہیں، اس بات کے خود ہم بھی گواہ ہیں کہ ایرانی قوم میں اتفاق و اتحاد قائم ہے، جب بھی کوئی اہم واقعہ یا حادثہ ہو جاتا ہے تو پوری قوم میدان میں حاضر ہو جاتی ہے اور قیادت کے فرمان کا انتظار کرتی ہے اور قیادت بھی اتنی بابصیرت ہے کہ میدان میں حاضر رہتی ہے اور عوام کی ترجمانی کرتی ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایران کے فیصلے ایران کے اندر ہی ہوتے ہیں۔

ہم نے یہ بھی دیکھا ہے کہ شہداء کی فیملی ہو یا عوام سب میں یکساں جرأت پائی جاتی ہے اور خوف و خطر کا دور دور سے کوئی اثر دکھائی نہیں دیتا، بلکہ مزید قربانی کا اعادہ کرتے ہیں اور دشمنانِ اسلام خاص طور پر شیطان بزرگ امریکہ اور بچوں کا قاتل غاصب اسرائیل کو دو ٹوک انداز سے پیغام دیتے ہیں۔

ایران بیت المقدس کی آزادی کی راہ میں بھی انقلاب کے آغاز سے ہی پیش پیش رہا ہے اور قدس کی آزادی کی راہ میں بھی عظیم کمانڈروں کی قربانی پیش کی ہے۔

شہدائے قدس میں ایک جنرل نیلفروشان بھی ہیں، جن کو غاصب اسرائیل نے لبنان میں سید مقاومت، شہید سید حسن نصر اللہ رحمۃ اللّٰہ علیہ کے ساتھ شہید کر دیا، یوں ایران نے ایک اور نایاب گوہر کو سپرد خاک کر دیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .